شوگرکین انٹومولجی
گنے کے ضرررساں کیڑےمکوڑں کے انسداد کے طریقوں پر نئی جہتوں کی تحقیق اس سیکشن کے دائرہ کار میں اتا ہے. گنے کے ضرر رساں کیڑے مکوڑوں میں بورر، پایریلا، بگ، تھرپس، اور آرمی ورم سرفہرست ہیں. ماضی میں ان کیڑوں کا انسداد کیمیاوی طریقوں سے ایک عام بات تھی.
تاہم کیمیاوی ادویات کے انسانوں اور جانوروں پر مضر اثرات کے بارے میں جانکاری بڑھنے سے کیڑوں کے مربوط انسداد پر زور دیا جاتا ہے. ان طریقوں کی وجہ سے کیمیاوی ادویات کا استعمال یا تو ختم ہو جاتا ہے یا نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے.

ایس سی ار آئی میں ایک بایولوجیکل کنٹرول لیبارٹری موجود ہے جس میں گنے کے مختلف قسم کے کیڑوں کے انسداد کے لئے ٹرایکوگرامہ اور کرائسوپرله کارڈ تیار کئے جاتے ہیں. ان کارڈوں پر موجود انڈے کھیت میں لگانے سے لاروے اور پتھنگوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں، جو ضرر رساں کیڑوں کو کھا جاتے ہیں. ذیل میں زمینداروں کی آگاہی کیلئے گنے کی فصل پر حملہ اور ہونے والے نقصان دہ کیڑوں کے متعلق معلومات دی جاتی ہیں.

گنے کے نقصان دہ کیڑوں میں گورداس پور ، ٹاپ، سٹم، اور روٹ بورر سر فہرست ہیں. اس کے علاوہ پایریلا اور دیمک بھی گنے کی فصل کو نقصان پہنچانے میں کچھ کم نہیں.

گنے کی فصل میں کیڑوں کا انسداد - کلک کریں

گورداس پور بورر

اس کیڑے کا سائنسی نام بائیستیا سٹنیلس ہے اور یہ سن ١٩٨٠ میں خیبر پختونخواہ میں سب سے پہلے ناگمان کے علاقے میں پایا گیا تھا. یہ گنے کی ایک تباہ کن سنڈی ہے. یہ فصل پر اس وقت حملہ کرتا ہے جب فصل اپنے جوبن پر ہوتی ہے، یعنی جولائی تا ستمبر کے دوران. اس کی مادہ گنے کے پتوں پر درمیانی رگ کے ساتھ تقریباّ ٩٠ تا ٣٠٠ انڈے دیتی ہے. چار سے نو دنوں میں ان سے لاروے نکل آتے ہیں جو پودے کے اوپری حصے میں داخل ہو جاتے ہیں. یہ جتھوں میں کھاتے ہیں اور گنے کے اندر لہریے دار جگہیں بناتے ہیں. ہفتہ دس دن میں یہ نزدیکی پودوں کو منتقل ہو جاتے ہیں. لاروں کی عمر ٢١-٢٧ دن ہوتی ہے اور یہ گنے کے اندر ہی پیوپا بناتے ہیں. اس طرح ان کی زندگی کا دورانیہ ٣٥ تا ٤٠ دنوں میں مکمل ہو جاتا ہے. جولائی تا ستمبر کے عرصے میں گنے کی فصل میں پودوں کی اوپری خشک حصے یا پورے خشک پودے گورداس پور بورر کی کارستانیاں ہوتی ہیں.

Gurdaspur Borer Larva

گورداس پور بورر - پیوپا ، لاروا، متاثرہ بند، گنے میں سوراخ، اور پودے کا اوپری خشک حصہ. بشکریہ: ڈاکٹر فقیر گل، ایس سی آر آئی، مردان، ٢٠١٠

گنے کا ٹاپ بورر

اس کیڑے کو سائنسی زبان میں سکرپوفیگا نوویلا کہتے ہیں اور یہ گورداس پور بورر کے خاندان سے ہی ہے. یہ پاکستان، ہندوستان اور چین میں گنے کی فصل کا ایک تباہ کن کیڑا ہے. اس کا متحرک موسم مارچ تا نومبر ہے. اس کے لاروے انڈوں سے نکلنے کے بعد پتوں کی درمیانی رگ کے اندر سے ہوتے ہوئے گنے کے درمیانی تنے میں دخول کر لیتے ہیں. اس کا خوابیدہ مرحلہ لاروے کی شکل میں ہوتا ہے اور اسی میں یہ مکمل بڑھتا ہے. لاروا گنے میں آنکھ سے کچھ اوپر داخل ہوتا ہے اور پیوپا بن جاتا ہے. اس کا زیادہ نقصان اپریل تا جولائی کے مہینوں میں ہوتا ہے. ٹاپ بورر پودے کے اوپری حصے کو متاثر کرتا ہے. اس کی سال میں ٤-٥ نسلیں آتی ہیں اور ساری گنے کی فصل کے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں. فصل کی ابتدائی مرحلوں میں جب پہلی دو نسلیں متحرک ہوتی ہیں، پودوں میں سرخ دھاریاں اور سوراخ بآسانی نظر اتے ہیں. اگر ٹاپ بورر فصل کے آخری مرحلے میں حملہ اور ہو، تو پودوں میں ایک خاص قسم کی علامت جسے 'بنچی ٹاپ' کہتے ہیں، نظر آتی ہے. اس کیڑے کے حملے کے نتیجے میں نہ صرف پیداوار بلکہ چینی کا پرتہ بھی کم ہو جاتا ہے.

Sugarcane Top Borer different stages and damage

گنے کے ٹاپ بورر کی تصاویر - http://agropedia.iitk.ac.in/content/sugarcane-top-borer

گنے کا سٹم بورر

اس کا سائنسی نام چیلو انفسکٹیلس ہے. یہ گنے کی فصل کا انتہائی خطرناک کیڑا ہے اور پیداوار میں تقریباّ ٣٧ فیصد کمی کرتا ہے. اس کے سخت حملے کے سالوں میں یہ نقصان ٧٠ فیصد تک پہنچ سکتا ہے. ہر سال اس کی سنڈیاں اپریل سے جون کے درمیان ٢٠ فیصد تک نقصان پہنچاتی ہیں. انڈوں سے نکلنے کے بعد لاروے پودوں کے نچلے حصوں پر حملہ اور ہوتے ہیں اینڈ ان سے خوراک کھاتے ہیں. اس کی سنڈیاں پتوں کی مرکزی حلقے کو کاٹ لیتی ہیں جس کے نتیجے میں پودا مرجھا کر مر جاتا ہے. اس مرے ہوئے، خشک تنے کو 'ڈیڈ ہارٹ' کہتے ہیں. چونکہ متاثرہ پودے مزید بڑھوتری نہیں کر سکتے، اسلئے ان کی سائیڈز سے نے تنے نکل آتے ہیں. تاہم مکمل اگے ہوئے پودوں سے 'ڈیڈ ہارٹ' نہیں بنتے، بلکہ اس میں اثر صرف کچھ بندوں تک محدود رہتا ہے. اس کے باوجود یہ کیڑا پیداوار میں خاطرخواہ کمی کرتا ہے.

Sugarcane Stem Borer moth, larva, and in stem

سٹم بورر کا پتنگا، لاروا، اور نقصان. بشکریہ: http://agropedia.iitk.ac.in/content/early-shoot-borer-sugarcane

گنے کا روٹ بورر

اس بورر کو امالو سیرا ڈیپریسیلا بھی کہتے ہیں اور یہ بھی اوپر بیان کئے گئے بورر کے خاندان سے ہے. یہ ہندوستان، پاکستان، اور بنگلہ دیش میں پایا جاتا ہے. اس کی وجہ سے پیداوار میں ٦٦ سے ٧٣ فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے. یہ گنے کی بڑھوتری کے سارے مرحلوں میں حملہ کرتا ہے. کم مرطوب علاقوں میں اس کا حملہ تقریباّ مئی کے مہینے سے شروع ہو کر کٹائی کے موسم تک رہتا ہے، تاہم اگست تا نومبر اس کا حملہ شدید ہوتا ہے. یہ معلوم ہوا ہے کہ ٣١-٣٤ سنٹی گریڈ درجہ حرارت اور نمی اس کی نمو کے لئے انتہائی مناسب ہوتے ہیں. فصل کے عرصے کے دوران اس کی ٣ تا ٥ نسلیں چلتی ہیں. اس کے لاروے عموما تنے کے نیچے یہ مونڈھ میں سوراخ کرتے ہیں. بالغ لاروے عام طور پر نومبر کے درمیاں سے دسمبر کے اوائل تک مونڈھ میں خوابیدہ رہتے ہیں. تازہ نکلے ہوئے لاروے زمین کی نیچے بند میں ١-٧ سوراخ کر کے یا مونڈھ میں رہتے ہیں یا تنے کے نیچے سے سوراخ بنا لیتے ہیں. اس کے نتیجے میں پودوں میں 'ڈیڈ ہارٹ' نمودار ہوتے ہیں اور پودوں کی جھاڑ بھی کمزور پڑ جاتی ہے.

Sugarcane Root Borer at different Stages

گنے کا روٹ بورر. بائیں سے: ڈیڈ ہارٹ، پتوں کا پیلا پن، نر اور مادہ کا اختلاط، روٹ بورر کے انڈے، اور روٹ بورر کا نقصان. بشکریہ: ڈاکٹر ایچ ار سردانہ، این سی آئی پی ایم، انڈیا. http://www.sugarresearch.com.au/icms_docs/163504_Emmalocera_depressella_Dossier.pdf

پائیریلا

اس کیڑے کا نام ہے، پائیریلا پرپو سیلا. یہ اگرچہ گنے کا کیڑا ہے لیکن یہ مکئی، گندم، مسور اور دوسری فصلوں میں بھی تباہی مچاتا ہے. اس کا حملہ ہر پانچ چھ سال میں نظر آتا ہے. یہ پتوں سے رس چوستا ہے اور اس میں شہد کی طرح قطرے خارج کرتا ہے جس سے پتوں پر پھپھوندی نما بیماریاں حملہ اور ہوتی ہیں. یہ گنے کی پیدوار اور چینی کا پرتہ باالواسطہ اور بلا واسطہ کم کرتا ہے. اس کے پروانے گنے کی کٹائی کے بعد دسری فصل مثلاّ گندم میں چلے جاتے ہیں جہاں سے یہ واپس گنے کی تازہ فصل میں آجاتے ہیں. یہ پتوں کی نچلی سطح خاص کر درمیانی رگ کے نزدیک ہوتے ہیں اور اس سے خوراک حاصل کرتے ہیں. یہ صبح سویرے، شآم اور رات کو غیر متحرک ہوتے ہیں. تاہم صبح دس تا سہ پہر تین بجے یہ بہت زیادہ متحرک ہوتے ہیں. یہ پودوں کے درمیان آسانی سے پھدکتے ہیں. اس کی وجہ سے ٹوٹوں کی افزائش کمزور پڑ جاتی ہے اور متاثرہ پودوں سے گڑ/چینی مشکل سے نکلتی ہے. اس کے پروانوں اور پتنگوں کے رس چوسنے کی وجہ سے چینی کا پرتہ ٥٠ فیصد تک گر سکتا ہے.

Sugarcane Pyrilla in different stages

گنے کا پائیریلا . اوپر بائیں سے: ١ اور ٢. بالغ اور پتنگے ٣. انڈے ٤. خوراکی پنکچر ٥. شہد مانند قطرے ٦. کالی پھپھوندی ٧. بالغ پتنگا. منجانب این سی کمارا سنگھے http://www.plantwise.org/KnowledgeBank/DatasheetImages.aspx?dsID=46104

گنے کے ٹرمائٹس

ٹرمائٹس یا دیمک خیبر پختونخوا کے گنے کی فصلوں کا ایک اہم مسلہ ہے. اس کی دو درجاتی قسموں یعنی اوڈنٹوٹرمس اور مائکرو.ٹرمس کی بانچ اقسام یہاں پائی گئی ہیں. یہ گنے کے اگاؤ اور چینی کی مقدار، دونوں کو متاثر کرتا ہے. یہ گنے کے ٹوٹوں کے آخری حصوں یا آنکھوں کو اور بند کو بھی متاثر کرتے ہیں. اگاؤ کے بعد یہ جڑوں پر حملہ کرتے ہیں اور زمین میں گھروندے بناتے ہیں. نتیجتا پتے خشک ہو جاتے ہیں اور آخر کار پودے مر جاتے ہیں. ٹرمائٹس کا حملہ جولائی کے مہینے میں زیادہ ہوتا ہے. اس کے نقصان کا تخمینہ تقریبا ٣٤ فیصد تک پہنچ جاتا ہے.

www.scri.gkp.pk ::: کاپی رائٹ © ٢٠١٦
ویب سائٹ کو آخری مرتبہ اپ ڈیٹ کیا گیا
October 9, 2020 .