شوگر کین پیتھولوجی سیکشن گنے کی فصل میں بیماریوں جیسے تنے کی سڑن، پست قامتی، مرجھاؤ، اور نیمٹوڈ وغیرہ کے تدارک کے سلسلے میں تحقیقی سرگرمیاں کرتا ہے. اسی طرح چقندر کی بیماریاں جیسے سرکوسپورا لیف سپاٹ، سکلروشیل سڑن، فوما بیٹا، ملڈیو گینی، اور سسٹ نمٹوڈ بھی اس سیکشن کی تحقیق کا محور ہیں.
اس کے علاوہ شوگر کین پتھولوجسٹ گنے کی اقسام کے چناؤ میں اپنا بھر پور حصہ ڈالتے ہیں. مزید بر اں، گنے کے جدید پیداواری طریقوں میں بیماریوں کے مربوط انسداد پر کام بھی اس سیکشن کی ذمہ داریوں میں شامل ہے.
ذیل میں گنے کی نمایاں بیماریوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے.
ریڈ راٹ یا رتہ روگ
یہ بیماری کولیٹو ٹرائیکم نامی جرثومے کی وجہ سے آتی ہے. ابتدائی طور پر یہ بیماری زمین اور بیمار ٹوٹوں کی وجہ سے پھیلتی ہے جبکہ اس کا ثانوی پھیلاؤ بارش اور زمین کی وجہ سے ہوتا ہے. اس میں اوپر کے چرخے دار پتے خشک ہو جاتے ہیں. بعد میں تنے بے رنگ اور کھوکھلے ہو جاتے ہیں. اس کے بزرے یا اسروولای تنے کے بندوں اور گولائی پر دیکھے جا سکتے ہیں. بیمار تنے میں خاص بات یہ ہوتی ہے کہ وہ ایک خاص قسم کی ناگوار بو دیتے ہیں. بیماری کے مزید پروں چھڑنے پر تنے کا رنگ خاکی بھورا ہو جاتا ہے اور تنے کی درمیان اسکے بزرے آسانی سے نظر آتے ہیں. بارش یا مرطوب موسم میں ریڈ راٹ اتنی تیزی سے پھیل جاتی ہے کہ بوری فصل خشک ہو جاتی اور گھانی یا مل کیلئے مشکل سے گنا بچتا ہے.
تدارک
-- مدافعت والی گنے کی اقسام کی کاشت
-- صحت مند اور بیماری سے پاک تخم کا استعمال
-- تخم کو اچھی سی پھپھوندی کش دوائی لگانا. دوائی کے محلول میں تخم کو ١٥-٢٠ منٹ کیلئے بھگویں.
بیماری کے ثانوی پھیلاو سے بچنے کے لئے:
-- کھیت سے متاثرہ پودے اکھاڑ کر جلا دیں. زمین میں ہرگز نہ بند کریں.
-- جس جگہ سے متاثرہ پودے نکالے گئے ھوں اس کو اچھی سی دوائی سے بھگویں.
-- جیسے ہی بیماری کی علامات ظاہر ھوں، سپرے کریں.
-- کٹائی یا برداشت کے فورا بعد پتریاں جلا دیں.
-- گنے کی دوسری فصلوں کے ساتھ ہیر پھیر سے یہ بیماری پھیلے گی نہیں.
-- متاثرہ فصل کی مونڈھ کی فصل مت رکھیں.
ریٹون سٹنٹنگ یا مونڈھ کی پست نمو
اس بیماری کو مختصرا ار ایس ڈی بھی کہا جاتا ہے. یہ ایک بکٹریائی بیماری ہے. اس کا ابتدائی پھیلاؤ بیمار ٹوٹوں کی وجہ سے جبکہ ثانوی طور پر یہ برداشت یا کٹائی کے سامان کی وجہ سے پھیلتا ہے. یہ پودوں کا اگاؤ کم کر کے پیدوار متاثر کرتی ہے. تاہم یہ بیماری اتنی آسانی سے شناخت نہیں ہو سکتی. تاہم اگر ہم گنے کے اندرونی بافتوں میں باریک نارنجی رنگ کے نقطے نظر آتے ہیں. اس بیماری کی وجہ سے پودے بست قامت رہ جاتے ہیں، بند چھوٹے، اور کمزور پیلے پتے اور تنا مخروطی شکل اختیار کر لیتا ہے. اگرچہ نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ریٹون یا مونڈھ کی بیماری ہے مگر یہ ٹوٹوں کی فصل پر بھی حملہ اور ہوتی ہے.
تدارک
-- صحت مند اور بیماری سے پاک تخم کا استعمال.
-- مدافعت رکھنے والی اقسام کا انتخاب کریں.
-- ٹوٹوں کو گرم پانی میں ٣-٤ گھنٹے بھگویں. تاہم پانی کا درجہ حرارت ٥١ ڈگری سے زیادہ نہ ہو.
-- چونکہ یہ بیماری میکانکی طریقوں سے پھیلتی ہے، اس لئے کاشت اور برداشت کے اوزار کی صفائی بہت ضروری ہے. یہ گرم پانی، بھاپ، یا ادویات سے ممکن ہے.
-- بیماری کی کیمیاوی تدارک کیلئے انسٹیٹیوٹ کے ماہر امراض سے رابطہ کریں.
سمٹ
یہ بیماری سپوریسوریم سیٹامینیم نامی فنگس کی وجہ سے واقع ہوتی ہے. گنے کے اوپر کے پتوں میں چابک کی طرح کالی چیز اس کی بڑی نشانی ہوتی ہے. اس میں بیماری کے بزرے ہوتے جو ایک باریک جھلی میں بند ہوتے ہیں. جھلی کے پٹھنے پر یہ بزرے کھیت میں موجود دوسرے گنوں میں منتقل ہو جاتے ہے. چھوٹے، پتلے پتے اور گنے کی زیادہ جھاڑ یا ٹیلرز بھی اسکی بڑی نشانی ہے. اس بیماری کا ابتدائی پھیلاؤ بیمار زدہ ٹوٹوں اور بزروں کے ہوا میں اڑنے سے ہوتا ہے. ثانوی پھیلاؤ زمین کے اندر یا باہر بزروں کی وجہ سے ہوتا ہے جو دوسرے کھیتوں کو بارش یا آبپاشی کے پانی کی وجہ پھیلتے ہیں.
تدارک
-- صحتمند اور بیماری سے پاک تخم کا استعمال کریں.
-- کھیت سے متاثرہ پودے مسلسل تلف کریں. تاہم سمٹ کی چابک کے ساتھ احتیاط کریں. اس کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں علحیدہ کریں.
-- سمٹ کو مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں.
-- تخم کو گرم پانی میں بھگونا.
-- فصلوں کا ہیر پھیر
گنے کا ویلٹ یا مرجھاو
یہ بیماری فیوزےریم نامی فنگس کی وجہ سے فصل پر آتی ہے. بیماری کی علامات ساون کے دوران یا بعد میں ظاہر ہوتی ہیں. متاثرہ پودے شدید پست قامتی کا شکار ہوتے ہیں اور دیکھنے میں برے لگتے ہیں. اس کے بعد اوپر کے پتے سفید یا مرجھا جاتے ہیں. اوپری پتوں کی درمیانی رگ پیلی جبکہ باقی حصہ سبز رہتا ہے. یہ پختگی آنے پر کھوکھلے اور خشک تنوں پر منتج ہوتا ہے. ابتدائی دنوں میں تنے کو افقی سمٹ میں کاٹنے پر بینگنی یا گھارے کے رنگ کے مخروطی دھبے جو بند کے کچھ اوپر ہوتے ہیں، نظر آتے ہیں. بعض اوقات متاثرہ بندوں میں ١ تا ٢ سرخ دھاریاں جو ایک سرے سے دوسرے سرے تک ہوتی ہیں، نظر آتی ہیں. شدید حملے کی صورت میں گنے کی پوری جھاڑ سوکھ جاتی ہے. اس بیماری کا پھیلاؤ تخم، زمین، ہوا اور آبپاشی کے پانی کی وجہ سے ہوتا ہے.
تدارک
-- مدافعت والی اقسام کی کاشت.
-- تخم کو اچھی سی پھپھوندی کش دوائی لگائیں.
-- روٹ بورر اگر ہو، کا انسداد کیونکہ یہ جس جگہ کو زخمی کر ڈٹے ہیں، وہاں اس بیماری کا حملہ بہت آسان ہوتا ہے.
-- فصلوں کا ہیر پھیر.