
گنے کی جڑی بوٹیاں
کسی بھی فصل میں نا خواسته یا غیر ضروری جڑی بوٹیاں پیداوار میں بہت کمی کرتی ہیں. یہ بنیادی فصل کے ساتھ پانی، روشنی، اور خوراک میں ساجھے داری کرتی ہیں. یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ جڑی بوٹیاں بوائی کے پہلے پچاس دنوں میں، بنیادی فصل سے دوگنا زیادہ نائٹروجن، فاسفورس، اور پوٹاش حاصل کرتی ہیں. کچھ جڑی بوٹیاں جیسے کھبل، اور امپریٹا سیلندڑکا گنے کی پست نمو بیماری بھی لئے ہوتے ہیں. گنے کی فصل میں جڑی بوٹیوں کی تعداد کے مطابق فصل کو تقریبا بارہ سے بھتر فیصد تک نقصان پہنچتا ہے. اس لئے جڑی بوٹیوں کا فصل کی دورانیے میں وقتافوقتا صفایا کر لینا چاہیے.
کسی بھی فصل میں نا خواسته یا غیر ضروری جڑی بوٹیاں پیداوار میں بہت کمی کرتی ہیں. یہ بنیادی فصل کے ساتھ پانی، روشنی، اور خوراک میں ساجھے داری کرتی ہیں. یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ جڑی بوٹیاں بوائی کے پہلے پچاس دنوں میں، بنیادی فصل سے دوگنا زیادہ نائٹروجن، فاسفورس، اور پوٹاش حاصل کرتی ہیں. کچھ جڑی بوٹیاں جیسے کھبل، اور امپریٹا سیلندڑکا گنے کی پست نمو بیماری بھی لئے ہوتے ہیں. گنے کی فصل میں جڑی بوٹیوں کی تعداد کے مطابق فصل کو تقریبا بارہ سے بھتر فیصد تک نقصان پہنچتا ہے. اس لئے جڑی بوٹیوں کا فصل کی دورانیے میں وقتافوقتا صفایا کر لینا چاہیے.
گنے کی فصل میں تین قسم کی جڑی بوٹیاں جیسے گھاس، گھاس نما، اور چوڑے پتے والی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں. گھاسیں عموما پتلے پتوں اور پست قامت کی ہوتی ہیں. اس میں کھبل، بارو، بھنسی گھاس، اور مدھانہ گھاس قابل ذکر ہیں. گھاس نما پودے بھی عام گھاس کی طرح دائمی ہوتے ہیں اور یہ غچوں کی شکل میں پاے جاتے ہیں. اس میں ڈیلا جیسے پودے آتے ہیں. چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں کے پتے چوڑے ہوتے ہیں. ان میں باتھو، لہلی یا نارو، کوملینا، اور اٹ سٹ قابل ذکر ہیں. فہیم اور ظفراللہ جو زرعی یونیورسٹی کے ماہرین ہیں، نے سال ٢٠١٥ میں مردان اور چارسدہ کے گنے والے علاقوں کا دورہ کیا. ان کے مطابق بارواور بھربھر گنے کے کھیتوں میں زیادہ پائی جاتی ہیں.
گنے کی فصل کی کچھ جڑی بوٹیوں کی تصاویر (بشکریہ محمد طاہر، پی ایچ ڈی، ایس سی آر آئی، مردان)